BOOK SHAHADAT part 3

         BOOK SHAHADAT Part 3

free download

”پروردگار میرا سینہ کھول دے اور میرے کام کو میرے لیے آسان کردے اور میری زبان کی گرہ سلجھادے 
تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں “ ( ترجمہ سورة طحہ ٰ آیت نمبر۵۲۔۶۲۔۷۲)
ڈیجیٹل بک شہادت کے متن کی اہم سرخیاں 
محمد صلاح الدین شہید کی کچھ اہم دستاویزات17 سال بعد پہلی بار منظر عام پر
میرا یہ جرم ہے کہ کہ اگر میری اہلیہ ملکہ افروزروہیلہ کو سعدیہ انجم بنت محمد صلاح الدین نے شریک راز بنایا اورایک خط حوالے کیا تو اس میں مجھے کیوں کانٹوں میں کھینچاگیا،محمد صلاح الدین شہید کے ذاتی لیٹر پیڈسے ملنے والی تحریر میں اگر میری اہلیہ کا نام بھی شامل تھا تو اس

کی سزا مجھے کیوں دی گئی؟
( ملکہ،فیض،اصمعی،متین الرحمنPicture1 ،الماری،ڈائری،وصیت نامہ،مجھے کچھ عرصہ سے اشارے مل رہے ہیں،میرے بعد سعدیہ سنبھالے گی)”بحوالہ ڈیجیٹل بکُ شہادت “ اگر ثروت جمال اصمعی نے دستاویزی شواہد کی کاپیاں مجھے اور میری اہلیہ کو دیں تو کیا اس لیے میرا معاشی قتل کیا جائے؟اگر سعدیہ انجم نے میرے فلیٹ ثاقب سینٹرمیں ثروت جمال اصمعی سے میٹینگ کی اس میں میرا کیا قصور ؟ ٭ملکہ افروزروہیلہ سے میری شادی رفیق افغان سید اصغر عباس ،زھیر مصطفی سیدکی کوشش کے سبب عمل میں آئی کیوں اور کس Sarwat jamal asmaiلیے؟ اگر میں مجرم ہوں تو ثروت جمال اصمعی بھی مجرم ہیں

،اگر میں مجرم ہوں تو وہ ارکان ،و کارکن( جماعت اسلامی )بھی مجرم ہیں جن کے خیال میں صلاح الدین شہید کو دنیا جہاں کی خرابیاں اور برائیاں نظر آتی ہیں مگر اپنی ناک کا بال ( داماد) رفیق افغان کی خامیاں نظر نہیںآتیں آج وہی لوگ ان کے ساتھ کھڑے ہیں ،اگر میں مجرم ہوں تو ٓاسلام آباد کے نمائندے سعود ساحر (شاہ جی) بھی مجرم ہیں جن کے خیال میں اگر اخبار میں سے صلاح الدین کا نام نکال دیا جائے تو رفیق افغان کیا بیچے گا، اگر میں مجرم ہوں تو وہ جماعت اسلامی کے وہ افراد بھی مجرم ہیں جن کے خیال میں رفیق افغان نے افغانستان میں شریک پاکستانی مجاید ین کے کوائف ایجنسیوں کو فروخت کیے۔ میں اور میری اہلیہ نے اتنا کچھ جانے کے باوجود ماہنامہ اعراف میں کبھی کچھ شائع نہیں کیا ،فیق افغان کی طرف سے دو مرتبہ ملکہ افروز روہیلہ کو مالی معاونت کی پیشکش ہوئی

941843_597665080258574_263585797_n

مگر ہم نے شکریہ کے ساتھ انکار کر دیا،
اس پیش لفظ کامطلب یا مقصد یہ ہے کہ مجھے انصاف چاہیے۔سعدیہ انجم بنت محمدصلاح الدین شہیدمجھے آپ سے بھی یہ کہنا ہے کہ جس طرح آپ اپنے بچے کی خاطر مجبورہوئیںاور مجبور کردی گئیںمیں بھی اپنے بچے کی خاطر باعزت روزگار کے لیے مجبور ہوااور مجبور کر دیا گیاکہ یہ تمام حقائق اور آپ کی امانتیں اپنی جان پر کھیل کر دنیاکے سامنے لاﺅں کیونکہ مجھ سے ضمیرکا سودا نہیں ہوتا ،میرے بعد آپ اورمیرے ”مہربانوں“ کے لفافے آخرت میں بخشش کا سبب نہیں بنیں گے،میں نے اپنا مقدمہ پیش کردیا ہے۔ 
” وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے اُس کے سواکوئی خدا نہیںہے لہذا اُسی کو اپنا وکیل بنالو“( آیت ۹ سورة مزمل)

 

Leave a comment